حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، میشیگان کے شہر دیربورن کے مسلمان میئر، عبداللہ حمود، نے گزشتہ روز ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی درخواست کو عوامی طور پر مسترد کر دیا۔ انہوں نے ایکس X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "مسلمانوں پر پابندی" کا منصوبے کا ذمہ دار، ان کے صدر نہیں ہو سکتا۔
عبداللہ حمود نے کہا کہ دیربورن میں انتخابی مہم کے دوران یہ بات لوگوں کے علم میں ہے کہ ٹرمپ کس چیز کی حمایت کرتا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "ہم نے اس کی وجہ سے کئی سال تک تکلیف اٹھائی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کبھی بھی ان کے صدر نہیں ہوں گے، حالانکہ درخواستیں آتی رہتی ہیں، لیکن وہ اس سے ملاقات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ "مسلمانوں پر پابندی" 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعہ جاری کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کی کی وجہ سے ہے، جس میں متعدد مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کی امریکہ میں آمد کو محدود یا ممنوع قرار دیا گیا تھا۔ اس پالیسی کو اپنے امتیازی سلوک اور مسلمانوں پر منفی اثرات کی وجہ سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
میئر حمود نے ڈیموکریٹک پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے اپنے اقدامات پر نظر ثانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ "آپ کی جانب سے مالی امداد روکنے اور نسل کشی کی روک تھام میں ناکامی نے ٹرمپ کو ہماری کمیونٹی میں دخل اندازی کا موقع فراہم کیا ہے۔"
یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب 5 نومبر، یعنی اس ہفتے کا منگل، امریکہ میں باقاعدہ انتخابات کا دن ہے۔ رپورٹس کے مطابق، اب تک 68 ملین سے زیادہ لوگوں نے بروقت ووٹ ڈال چکے ہیں، اور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار، کملا ہیرس، تقریباً ایک ملین ووٹوں سے اپنے حریف ٹرمپ سے آگے ہیں۔